مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ یونیورسٹی آف واروک اور یونیورسٹی آف کووینٹری کے سائنسدانوں نے کئی ایک تحقیقات کاجائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ وٹامن ڈی بعض اعضا کی بافتوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور اس کی کمی سرطان کی وجہ بن سکتی ہے۔ وٹامن ڈی پہلے بھی جسم کے لیے ضروری تو تھا لیکن اب ایک اور مطالعے سے معلوم ہوا ہےکہ اس کی کمی مثانے کے کینسر کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔ ماہرین نے وٹامن ڈی کی کمی اور مثانے کے سرطان کے باہمی تعلق کی 7 تحقیقی رپورٹس کا جائزہ لیا۔ ان میں 112 سے 1125 افراد تک کو شامل کیا گیا تھا۔ بعض میں کینسر سے پہلے کچھ کو بعد میں اور بعض کو علاج کے بعد وٹامن ڈی کی کمی بیشی کا جائزہ لیا گیا۔ ان 7 میں سے 5 مطالعوں سے معلوم ہوا کہ جسم میں وٹامن ڈی کی شرح کم ہوتے ہی مثانے کے سرطان کی شرح بلند ہوجاتی ہے۔ اسی طرح وٹامن ڈی کی موجودگی اس مرض سے لڑنے اور زندہ رہنے میں بھی مددگار ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ماہرین نے مثانے کے اندر خلیات کے استر پر بھی غور کیا جو ایپی تھیلیئل خلیات پر مشتمل ہوتی ہے۔ معلوم ہوا کہ یہ خلیات وٹامن ڈی کی موجودگی میں سرگرمی دکھاتے ہوئے امنیاتی نظام کو مضبوط کرتے ہیں اور کینسر ہونے سے روکتے ہیں۔ ماہرین نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی مثانے کے کینسر کی وجہ ہوسکتی ہے اسی لیے ان کا اصرار ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی کو فوری طور پر دور کرنے کے لیے مناسب غذائیں یا سپلیمنٹ کھائے جائیں۔ وٹامن ڈی چکنائی والی مچھلیوں، دودھ کی مصنوعات، انڈے کی زردی اور جگر میں پایا جاتا ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ دھوپ میں بیٹھا جائے کیونکہ سورج کی روشنی جسم میں وٹامن ڈی بنانے اور جذب کرنے میں مدد دیتی ہے۔ ماہرین کا مشورہ ہے کہ صبح 10 سے 11 بجے کی دھوپ میں وقت گزارنا چاہیے۔
یونیورسٹی آف واروک اور یونیورسٹی آف کووینٹری کے سائنسدانوں نے کئی ایک تحقیقات کاجائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ وٹامن ڈی بعض اعضا کی بافتوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور اس کی کمی سرطان کی وجہ بن سکتی ہے۔
News ID 1868247
آپ کا تبصرہ